گوجرہ نرسنگ کالج میں کرپشن کا بڑا اسکینڈل بے نقاب — لائبریرین علی اکبر پر جعلی اسٹیمپ کے ذریعے لاکھوں روپے بٹورنے کا الزام ثابت
حافظ فرحان علی (نمائندہ سٹی41) کی رپورٹ کے مطابق گوجرہ کے نرسنگ کالج میں کرپشن کا ایک سنگین اسکینڈل منظرِ عام پر آ گیا ہے، جس میں لائبریرین علی اکبر پر جعلی اسٹیمپ کے ذریعے طالبات سے لاکھوں روپے بٹورنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ محکمہ صحت کی جانب سے کی جانے والی انکوائری میں علی اکبر پر لگائے گئے الزامات ثابت ہو چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، علی اکبر نے جعلی دستاویزات کی تصدیق کے نام پر 43 طالبات سے فی کس 13 ہزار روپے وصول کیے، جس کے نتیجے میں کل رقم 5 لاکھ 59 ہزار روپے بنتی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس مقصد کے لیے 40 جعلی کیمپ بنائے گئے تھے، جن کے ذریعے طالبات سے یہ رقوم ہتھیائی گئیں۔
طالبات کی شکایات پر محکمانہ سطح پر انکوائری شروع کی گئی، جس میں یہ انکشاف ہوا کہ لائبریرین علی اکبر نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے سرکاری ادارے کو مالی نقصان پہنچایا۔ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد علی اکبر کو نوکری سے برطرف کر دیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں، نرسنگ کالج کی پرنسپل ریحانہ یاسمین کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کالج کے انتظامی امور کی سخت نگرانی کریں اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کو یقینی بنائیں۔
یہ اسکینڈل محکمہ صحت کے لیے ایک بڑا سوالیہ نشان ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نچلی سطح پر کرپشن کس حد تک سرایت کر چکی ہے۔ متاثرہ طالبات اور ان کے والدین نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے
اور لوٹی گئی رقم واپس دلوائی جائے۔